بھارت میں سنسرشپ کے اختیارات مزید بڑھا دیے گئے، ضلعی سطح کے افسران کو بھی سوشل میڈیا پوسٹس ہٹانے کا اختیار مل گیا۔
خبرایجنسی نے بتایا کہ ماہرین کے مطابق حکومت سپریم کورٹ کے فیصلوں کو بائی پاس کررہی ہے، اکتوبر 2024 میں مودی حکومت نے ساہیوگ پلیٹ فارم لانچ کیا تھا، پلیٹ فارم کے تحت اب ضلعی افسران اور پولیس اہلکار بھی مواد ہٹانے کے مجاز ہونگے۔
پلیٹ فارم کے ذریعے اب تک 3 ہزار 465 یوآرایل ہٹانے کے احکامات جاری ہوچکے ہیں، ایلون مسک کی کمپنی ایکس نے ساہیوگ پلیٹ فارم جوائن کرنے سے انکار کیا ہے۔
خبرایجنسی نے بتایا کہ ایکس نے بھارتی حکومت کےخلاف عدالت میں مقدمہ دائر کر رکھا ہے، ایکس انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ساہیوگ پلیٹ فارم سنسرشپ پورٹل اور آزادی اظہار پر قدغن ہے۔
انٹرنیٹ فریڈم گروپس نے بھی دہلی ہائیکورٹ میں ساہیوگ پلیٹ فارم کو چیلنج کردیا ہے، مودی حکومت کے دور میں ٹیک ڈاؤن آرڈرز میں تیزی سے اضافہ ہوا۔
بھارت پاکستان کشیدگی کے بعد سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر بلاکنگ آرڈرز جاری کیے گئے، بھارت میں پاکستانی صحافیوں، میڈیا اور شخصیات کے اکاؤنٹس بھی بلاک کیے گئے، بین الاقوامی خبررساں ادارہ رائٹرز اور بھارتی صحافیوں کے اکاؤنٹس تک متاثر کیےگئے۔
ایکس کے مطابق بھارتی حکومت نے 8 ہزار اکاؤنٹس بلاک کرنے کے احکامات دیے، حکومت نے گزشتہ ماہ مقبوضہ کشمیر میں 25 کتابوں پر بھی پابندی عائد کردی تھی۔
خبرایجنسی نے بتایا کہ کشمیری صحافی انورادھا بھاسن کا اکاؤنٹ بھی بھارت میں بلاک کردیا گیا، پابندی میں اروندھتی رائے کی کتاب اور کشمیری صحافی بھاسن کی کتاب بھی شامل ہے، بھارت میں سنسرشپ کے آرڈرز مزید بےلگام اور عام ہوتے جارہے ہیں۔
from ARY News Urdu- International- عالمی خبریں https://ift.tt/VLa0TQb
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں