تہران (9 ستمبر 2025) ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے کہا ہے کہ اگر بین الاقوامی پابندیاں ہٹالی جائیں تو اس کے بدلے ایران جوہری پروگرام کو محدود کرسکتا ہے۔
یہ بات عباس عراقچی نے برطانوی اخبار گارڈین میں شائع اپنے مضمون میں لکھی انہوں نے واضح کیا کہ ایران ایک ایسے حقیقی اور دیرپا معاہدے کے لیے تیار ہے جس میں یورینیم کی افزودگی پر سخت حدود اور مؤثر نگرانی شامل ہو بشرطیکہ ایران پر عائد عالمی پابندیاں ختم کردی جائیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ یورپی ممالک کو امریکہ کی زیادتیوں کا سہولت کار نہیں بلکہ تعمیری کردار ادا کرنا چاہیے۔
انہوں نے برطانیہ، فرانس اور جرمنی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ ممالک ثالث کا کردار ادا کرنے کے بجائے امریکی پالیسیوں کے حامی بن گئے ہیں۔
عراقچی کے مطابق یورپی ممالک رہنما یہ سنگین غلطی کر رہے ہیں کہ سخت رویہ اختیار کرکے وہ ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنے ساتھ کر لیں گے۔
عباس عراقچی نے خبردار کیا کہ اگر یورپ نے اپنی حکمتِ عملی نہ بدلی اور اس موقع سے فائدہ نہ اٹھایا گیا تو اس کے نتائج خطے اور دنیا کے لیے تباہ کن ہوسکتے ہیں۔
عراقچی نے کہا کہ حالیہ مذاکرات میں اقوام متحدہ کے ہتھیاروں کے معائنہ کاروں کے ساتھ پیش رفت ہوئی ہے، لیکن ایران کی پارلیمان ایک بل پر غور کر رہی ہے جس کے تحت اگر اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ نافذ ہوئیں تو ایران این پی ٹی (ایٹمی عدم پھیلاؤ معاہدہ) سے نکل جائے گا، جس کے بعد معائنہ کاروں کی ایران کے جوہری مراکز تک رسائی ختم ہو جائے گی۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ ایران کی تباہ شدہ جوہری تنصیبات تک رسائی کی شرائط پر اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کے ساتھ ہونے والی حالیہ بات چیت میں پیش رفت ہوئی ہے۔ یہ یورپ کی جانب سے پابندیوں کے التوا کے لیے رکھی گئی ایک اہم شرط تھی۔
from ARY News Urdu- International- عالمی خبریں https://ift.tt/yhctn4H
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں