عام طور پر یہ تصور کیا جاتا ہے کہ آدم خور قبیلے غذائی ضروریات پوری کرنے کیلئے جانوروں کا شکار کرتے ہیں بلکہ اپنے علاقے میں کسی اجنبی انسان کی آمد پر اسے بھی کاٹ کر کھا جاتے ہیں۔
اس بات میں کہاں تک صداقت ہے یہ ایک حل طلب مسئلہ ہے، لیکن ایک آئرش ٹک ٹاکر کا کہنا ہے کہ وہ ان آدم خوروں سے اپنی جان بچا کر آچکا ہے بلکہ ان سے دوبارہ ملنے کیلیے پھر ان کی بستی میں جا پہنچا۔
سوشل میڈیا پر منفرد کانٹینٹ پیش کرنے اور اپنی ویڈیوز کو دلچسپ انداز میں دکھانے کیلیے ٹک ٹاکرز کسی بھی مشکل کا سامنا کرنے سے بھی نہیں گھبراتے تاکہ صارفین کی زیادہ سے زیادہ توجہ حاصل کی جاسکے۔
کچھ ایسا ہی ایک آئرش ٹک ٹاکر ’دارا تاہ‘ نے بھی کیا، دارا تاہ اپنے خطرناک کارناموں اور غیر معمولی تجربات کی وجہ سے سوشل میڈیا پر کافی مشہور ہیں۔
ان کا دعویٰ ہے کہ پہلے وہ ایک آدم خور قبیلے سے اپنی جان بچا کر واپس آگئے تھے، لیکن اب وہ دوبارہ اسی قبیلے سے ملنے واپس جا پہنچے اور اس بار ان کے ساتھ کچھ ایسا ہوا جس نے دیکھنے والوں کو چونکا دیا۔
دارا تاہ کبھی انڈونیشیا کے آتش فشاں میں کام کرنے والے مزدوروں کے ساتھ کام کرتے ہیں تو کبھی 50گھنٹے کسی زیرِ زمین ایٹمی میزائل کمپلیکس میں گزار دیتے ہیں، مگر ان کا پاپوا (انڈونیشیا) کے جنگلات میں ایک باؤزی نامی آدم خور قبیلے سے رابطہ قائم کرنے کا تجربہ سب سے زیادہ خطرناک ثابت ہوا۔
جب وہ پہلی بار انڈونیشیا کے اس باؤزی قبیلے کے پاس پہنچے تو ایک شخص نے ان کے پاس موجود پیکٹ میں سے نمک چکھا اور ناگواری کا اظہار کرتے ہوئے فوراً تھوک دیا۔
جس کے بعد دارا تاہ کو احساس ہوا کہ معاملہ ٹھیک نہیں لگ رہا اور اس کے بعد ماحول بھی کچھ کشیدہ سا ہوگیا لہٰذا انہوں نے سوچا کہ یہاں سے فوراً نکلنا ہوگا کیونکہ یہ معاملہ واقعی خطرناک لگ رہا ہے، اس کے بعد دارا تاہ کسی نہ کسی طرح جان بچا کر بھاگ نکلے۔
کچھ عرصہ بعد دارا تاہ نے پھر ہمت کا مظاہرہ کرتے ہوئے دوبارہ اس علاقے میں جانے کا فیصلہ کیا لیکن اس بار اپنے ساتھ ’تمباکو‘ بطور تحفہ لے کر گئے تاکہ قبیلے کے لوگوں کا دل جیت سکیں۔
اس بار ان کے ہمراہ ان کے ساتھ مقامی گائیڈ بھی تھا، جو انہیں اس باؤزی قبیلے تک لے کر گیا، جب وہ قبیلے کی رہائش گاہ کے قریب پہنچے تو دیکھا کہ وہ لوگ تیر کمان سے مسلح ہیں۔
ان میں ایک شخص ایک اجنبی کو دیکھ کر کافی غصے میں دکھائی دیا وہ اپنے ساتھیوں کو بلا رہا تھا۔ اس پر گائیڈ نے بھی کہا کہ وہ اس بات کی کوئی ضمانت نہیں دے سکتا کہ اب آگے کیا ہوگا؟۔
دارا تاہ نے ہمت کرکے قبیلے کے اس فرد کو تمباکو کا تحفہ پیش کیا، جس کے بعد ماحول کچھ نرم ہوا اور انہیں جزیرے پر اترنے کی اجازت مل گئی، قبیلے کے لوگوں نے جواباً ان کو ایک ٹوپی اور ایک سجی ہوئی چھڑی تحفے میں دی۔
دارا تاہ نے بھی ماحول کو خوشگوار بنانے کیلیے ویڈیو بناتے ہوئے قبیلے کے دیگر لوگوں کو قریب سے فلمایا اور ہنستے ہوئے کہا کہ آپ کے نیزوں پر بہت خوبصورت چھریاں نصب ہیں۔
یوں دارا تاہ کی یہ دوسری کامیاب مہم خوف اور تجسس سے بھرپور رہی، اس پورے واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی اور صارفین نے اس پر دلچسپ تبصرے کیے۔
from ARY News Urdu- International- عالمی خبریں https://ift.tt/N63O4gZ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں