الاسکا (16 اگست 2025): امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر سے ملاقات کے بعد ایک بیان میں کہا ہے کہ روس یوکرین جنگ بندی معاہدہ اب صدر وولودیمیر زیلنسکی پر منحصر ہے۔
تفصیلات کے مطابق فاکس نیوز سے گفتگو میں امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ اب جلد ہی صدر پیوٹن اور زیلنسکی کے درمیان ملاقات ہوگی، دونوں رہنما ملاقات میں میری موجودگی بھی چاہتے ہیں۔
انھوں نے کہا یہ سوچ غلط تھی کہ تنازعہ حل کرنا آسان ہوگا، یہ سب سے مشکل تھا، روسی صدر پیوٹن سے ملاقات مثبت رہی ہے، اور روس پر پابندیاں لگانے یا اس بارے میں اب سوچنے کی ضرورت نہیں رہی ہے۔ صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ میں اس بات کو یقینی بنانا چاہتا ہوں کہ یہ معاہدہ ہو جائے، ہمارے پاس اس معاہدے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے اچھا موقع ہے۔
خیال رہے کہ الاسکا میں امریکی صدر ٹرمپ اور روسی صدر پیوٹن کے درمیان اہم ملاقات ہو گئی ہے تاہم اس میں جنگ بندی کا اعلان نہ ہو سکا، روسی اور امریکی وفود کے درمیان ملاقات ڈھائی گھنٹے سے زائد وقت تک جاری رہی۔ اس موقع پر امریکا کی جانب سے وزیر خارجہ مارکو روبیو اور خصوصی مندوب وٹکوف جب کہ روسی وفد میں وزیر خارجہ لاوروف اور ایلچی یوری اوشاکوف بھی موجود تھے۔
ٹرمپ پیوٹن ملاقات ختم، جنگ بندی کا اعلان نہ ہوسکا
مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے روسی صدر پیوٹن کا کہنا تھا کہ ملاقات مثبت اور تعمیری رہی، میرے اور صدر ٹرمپ کے درمیان اچھے براہ راست رابطے ہیں، مذاکرات کی دعوت دینے پر امریکی صدر کے شکر گزار ہیں۔ انھوں نے کہا پائیدار اور دیرپا امن کے لیے جنگ کی بنیادی وجوہ کو ختم کرنا ہوگا، یورپ سمیت دنیا بھر میں سلامتی کے توازن کو بحال ہونا چاہیے۔
انھوں نے کہا 2022 میں ڈونلڈ ٹرمپ صدر ہوتے تو یوکرین میں جنگ کی نوبت ہی نہ آتی، سابق امریکی صدر جوبائیڈن کو قائل کرنے کی کوشش کی کہ صورت حال کو تصادم کی سطح پر نہ لائیں۔ صدر ٹرمپ نے اپنے خطاب میں کہا کہ روسی صدر سے ملاقات کے بعد یوکرین کے صدر زیلنسکی اور نیٹو حکام سے ٹیلی فون پر بات کروں گا۔
from ARY News Urdu- International- عالمی خبریں https://ift.tt/XYiM2Oz
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں