یروشلم (14 ستمبر 2025): اسرائیل میں یرغمالیوں کی رہائی کیلیے سرگرم تنظیم نے وزیر اعظم نیتن یاہو کو غزہ جنگ کے خاتمے میں سب سے بڑی رکاوٹ قرار دے دیا۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق یرغمالیوں اور لاپتا خاندانوں کی تنظیم نے اپنے حالیہ بیان میں کہا کہ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں اسرائیلی فضائی حملے نے اس بات کو بلا شبہ ثابت کر دیا کہ یرغمالیوں کی واپسی اور جنگ کے خاتمے میں ایک ہی بڑی رکاوٹ نیتن یاہو ہیں۔
تنظیم نے بیان میں کہا کہ ہر بار جب کوئی معاہدہ قریب آتا ہے تو نیتن یاہو اسے سبوتاژ کر دیتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: نیویارک کا میئر بنا تو نیتن یاہو کی گرفتاری کا حکم دوں گا، زہران ممدانی
نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ قطر میں مقیم حماس رہنماؤں کو غزہ کے لوگوں کی کوئی پروا نہیں، انہوں نے جنگ کو لامحدود طور پر طول دینے کیلیے جنگ بندی کی تمام کوششوں کو روک دیا، ان سے چھٹکارا پانے سے ہمارے تمام یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ کے خاتمے کی سب سے بڑی رکاوٹ دور ہو جائے گی۔
تاہم یرغمالیوں کی رہائی کیلیے سرگرم فورم نے اس الزام کو نیتن یاہو کا یرغمالیوں کو واپس لانے میں ناکامی کا تازہ بہانہ قرار دیا اور کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ان بہانوں کو ختم کیا جائے جو وقت حاصل کرنے اور اقتدار پر قابض رہنے کیلیے ہیں۔
’یہ تاخیری حربے اُن یرغمالیوں کی جانوں کو خطرے میں ڈالتے ہیں جو تقریباً دو سال کی قید کے بعد مشکل سے زندہ ہیں اور ساتھ ہی ان کی بازیابی کو بھی متاثر کرتے ہیں جو مر چکے ہیں۔‘
from ARY News Urdu- International- عالمی خبریں https://ift.tt/bOlwvtg
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں