روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کا کہنا ہے کہ انہوں نے ساڑھے تین سال سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے اپنے یوکرینی ہم منصب ولادیمیر زیلنسکی سے ملاقات کے امکان کو "کبھی رد نہیں کیا” لیکن اگر کوئی امن معاہدہ نہیں ہوا تو ماسکو عسکری طور پر اپنے مقاصد حاصل کر لے گا۔
چین سے واپسی کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے پیوٹن نے کہا کہ زیلنسکی ماسکو آئیں تو مذاکرات ہو سکتے ہیں تاہم یہ ملاقات مفید اور بامعنی ہونی چاہیے۔
یوکرین نے زیلنسکی کے ماسکو جانے کی تجویز ناقابل قبول قرار دے دی۔
یوکرینی وزیر خارجہ نے کہا کہ 7 ممالک مذاکرات کےلیے میزبان بننے کو تیار ہیں اور زیلنسکی پیوٹن سے فوری ملاقات کےلیے تیار ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ پیوٹن جان بوجھ کر ناقابل قبول تجاویز دے کر سب کو گمراہ کر رہے ہیں، صرف بڑھتا ہوا دباؤ ہی روس کو بالآخر امن عمل کے بارے میں سنجیدہ ہونے پر مجبور کر سکتا ہے۔
ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ یوکرین جنگ پر پیوٹن سے بہت مایوس ہوں، پیوٹن اور زیلنسکی کو براہ راست مذاکرات کرنےچاہئیں، پیوٹن جانتےہیں میں کہاں کھڑا ہوں، پیوٹن کو خود فیصلہ کرنا ہو گا، پیوٹن ہمیں خوش کرنا چاہتے ہیں یا ناخوش، اگر ہم نہ خوش ہوئے تو اچھا نہیں ہوگا۔
ٹرمپ نے مزید کہا کہ میں نے7جنگیں رکوائیں اس پر کوئی بات نہیں کرتا امریکا ایک عظیم ملک ہے ہم جوبائیڈن کی غلطیوں کو سدھار رہے ہیں امریکا سے جرائم اور ڈرگ کا خاتمہ کر رہے ہیں۔
from ARY News Urdu- International- عالمی خبریں https://ift.tt/TKi19q8
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں