نیپال کی وزیراعظم کا انتخاب مذاق تھا یا حقیقت؟ 3 دن بعد نیا انکشاف - نیوز شیوز

نیوز شیوز

یہ ویب سائٹ معیار پر مبنی روزانہ کی خبریں پیش کرتی ہے۔ خبریں قومی ، بین الاقوامی ، کھیلوں اور شوبز کے بارے میں ہیں۔ لہذا حتمی ، توثیق شدہ اور معیاری مواد کیلئے ملاحظہ کریں۔

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

منگل، 16 ستمبر، 2025

نیپال کی وزیراعظم کا انتخاب مذاق تھا یا حقیقت؟ 3 دن بعد نیا انکشاف

کھٹمنڈو : نیپال کی نئی عبوری وزیر اعظم سوشیلا کارکی کے انتخاب کے حوالے سے نیا انکشاف سامنے آیا ہے، ان کے اپنے ہی مخالف ہوگئے۔

حیران کن طور پر کارکی کا انتخاب کسی باضابطہ انتخابی عمل یا پارلیمانی ووٹنگ کے بجائے ایک امریکی گیمنگ کمپنی کی ایپ ’ڈسکارڈ‘ پر ہونے والے سروے کی بنیاد پر کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق کے پی شرما اولی کے استعفیٰ کے بعد جین زی (جنریشن زیڈ) کے رہنماؤں نے ’ڈسکارڈ‘ پر ایک سروے کروایا، جس میں کل 7713 ووٹ ڈالے گئے۔ ڈِسکارڈ ایک امریکی گیمنگ کپمنی ہے۔ اس کے 2 ملین صارفین ہیں۔

ان میں سے 50 فیصد یعنی 3833 ووٹ سوشیلا کارکی کے حق میں پڑے، یوں وہ سب سے آگے رہتے ہوئے عبوری وزیر اعظم بن گئیں۔

سروے میں دیگر امیدواروں میں دھران کے میئر ہڑکا سمپاگ، ماہرِ تعلیم مہاویر پُن، اور صحافی ساگر ڈھکال شامل تھے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ دوسرے نمبر پر کسی مخصوص شخصیت کے بجائے ’’رینڈم نیپالی‘‘ آیا، یعنی ایسا کوئی بھی شخص جو نیپالی ہو۔

سروے کے نتائج کی بنیاد پر جنریشن زیڈ کے نمائندوں نے صدر رام چندر پوڈیل سے رابطہ کیا اور ان ہی کے کہنے پر کارکی کا بحیثیت وزیر اعظم تقرر کیا گیا۔

تاہم یہ معاملہ اب تنازعہ کا شکار ہو رہا ہے۔ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ ’ڈسکارڈ‘ پر یہ سروے کس نے اور کس حیثیت سے کروایا؟ اور ووٹنگ میں حصہ لینے والے افراد کی شناخت کیا تھی، کیونکہ کمپنی اپنے صارفین کا مقام ظاہر نہیں کرتی۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ وزیر اعظم کے عہدے کا حلف لینے کے محض تین دن بعد ہی کارکی کی مخالفت شروع ہوگئی ہے اور مخالفت بھی وہی لوگ کر رہے ہیں، جن لوگوں نے ان کی تقرری میں اہم کردار ادا کیا تھا۔

نیپالی میڈیا کے مطابق سُڈان گُرنگ اور ان کی ٹیم نے اتوار کے روز وزیر اعظم کی رہائش گاہ کے باہر احتجاج کیا اور الزام لگایا کہ کارکی من مانے فیصلے کر رہی ہیں۔ کابینہ کی توسیع کے معاملے پر بھی ان کے خلاف آواز بلند کی گئی ہے۔

مزید پڑھیں : دنیا میں پہلی بار وزیراعظم کا ’’سوشل میڈیا‘‘ کے ذریعہ انتخاب!

یاد رہے کہ نیپال کی پارلیمنٹ تحلیل کر دی گئی ہے اور ملک میں نئے انتخابات 5 مارچ 2026 کو منعقد ہوں گے۔

نئی عبوری وزیراعظم نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم کسی صورت 6 ماہ سے زیادہ یہاں نہیں رہیں گے، ہم اپنی ذمہ داریاں مکمل کریں گے اور پھر یہ ذمہ داری پارلیمنٹ اور وزرا کے حوالے کر دیں گے۔

عام نیپالی شہریوں نے امید ظاہر کی کہ حکومت تبدیلی لائے گی، مگر یہ بھی تسلیم کیا کہ چیلنجز بہت بڑے ہیں۔



from ARY News Urdu- International- عالمی خبریں https://ift.tt/mgA6MDV

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں