واشنگٹن : ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ کشمیر پر ثالثی سے متعلق بات چیت پاکستانی رہنما سے جمعہ کو ہوگی۔
واشنگٹن میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ٹیمی بروس نے کہا کہ شام میں تمام فریقین کشیدگی ختم کرنے پر رضامند ہوگئے ہیں، امریکی ںمائندہ خصوصی وٹکوف جنگ بندی کی کوششوں کیلئے غزہ جارہے ہیں۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ وینز ویلا میں اب کوئی بھی امریکی قیدی نہیں رہا، اب کسی کو وہاں نہیں جانا چاہیے امریکی شہریوں کو غلط طریقے سے قید کیا جارہا ہے۔
ہیلتھ پالیسی خود تشکیل دیں گے
ٹیمی بروس کا کہنا تھا کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کو بتا دیا ہے کہ اب امریکا انٹرنیشنل ہیلتھ قوانین معاہدے میں شامل نہیں ہوگا، ہیلتھ پالیسی صرف امریکیوں کیلئے خود تشکیل دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ یونیسکو کے ساتھ بھی شراکت داری ختم کررہے ہیں، یونیسکو کا فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنا قابل قبول نہیں ہے کیونکہ یہ بات امریکی مفاد میں نہیں۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ غزہ میں حماس کا زور ختم کردیا گیا ہے، حماس لوگوں کیلئے دی جانے والی امداد لوٹنے اور اسے فروخت کرنے میں ملوث ہے۔
ٹیمی بروس کا کہنا تھا کہ تنازعات کانفرنس اور بیانات سے نہیں سفارتی کوششوں سے حل ہوں گے، وہ دن بھی آئے گا جب ہم غزہ کی تعمیر نو کی بات کریں گے۔
ایک سوال کے جواب میں ٹیمی بروس نے کہا کہ صدرٹرمپ روس اور یوکرین کے درمیان براہ راست بات چیت کی حوصلہ افزائی اور امن کی تمام کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔ ایران کے پاس خوشحالی کا راستہ اپنانے کا موقع ہے۔
کشمیر پر ثالثی کی پیشکش
ٹیمی بروس سے پاکستان بھارت کشیدگی سے متعلق سوال کیا گیا کہ صدرٹرمپ نے وزیر خارجہ مارکو روبیو سے پاک بھارت لیڈر شپ کو دعوت دینے کا کہا تھا؟ کیا صدر ٹرمپ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کرچکے ہیں، آئندہ کیا ہونے جارہا ہے؟
جس پر انہوں نے جواب دیا کہ جمعہ کو ایک پاکستانی رہنما سے ملاقات ہونے جارہی ہے، اس ملاقات میں ان تمام امور پر بات چیت ہوگی، ہم جانتے ہیں کہ آگے کیسے بڑھنا ہے، پاکستانی رہنما سے ملنے کے منتظر ہیں۔
داعش کے خاتمے سے متعلق سوال
صحافی نے سوال کیا کہ ماضی میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ داعش کو ختم کرنے کی بات کرچکے ہیں، افغانستان میں داعش، ٹی ٹی پی اور القاعدہ کیخلاف کب کارروائی ہوگی؟
ٹیمی بروس نے جواباً کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی پہلی مدت میں داعش کو ختم کردیا گیا تھا، اس کے بعد 4 سال کا وقفہ آگیا تھا، ان 4 سالوں میں داعش کو دوبارہ منظم ہونے کا موقع ملا، صدر ٹرمپ کی پرانی کوششوں کو دیکھ کر اندازہ لگایا جاسکتا ہے آگے کیسے بڑھا جائے گا۔
from ARY News Urdu- International- عالمی خبریں https://ift.tt/5yYFDrV
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں