غزہ میں جنگ بندی کی نئی تجویز کی شرطیں سامنے آ گئی ہیں، یہ تجویز حماس نے بھی قبول کی ہے۔
قطری وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ 200 فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بدلے حماس 10 یرغمالی اور 18 لاشیں اسرئیل کے حوالے کرے گا۔
شرائط کے مطابق اسرائیلی افواج کی جزوی واپسی ہوگی، اور غزہ میں انسانی امداد میں اضافہ کیا جائے گا، موجودہ جنگ بندی بھی عارضی ہوگی۔
قطر نے تصدیق کی ہے کہ حماس نے غزہ کی جنگ بندی کی تجویز کا مثبت جواب دیا ہے، جس میں 60 دن کی جنگ بندی بھی شامل ہے، تاہم اسرائیل نے تاحال کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔ اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ نیتن یاہو جنگ بندی معاہدے کے تحت باقی تمام 50 اسیران کی رہائی پر اصرار کر رہے ہیں۔
اسرائیل سے جنگ کسی بھی وقت چھڑ سکتی ہے: ایران
واضح رہے کہ اسرائیل حماس سے ہتھیار ڈالنے اور قیادت کے غزہ چھوڑنے کا مطالبہ کر رہا ہے، جسے حماس نے یک سر مسترد کر دیا ہے۔
دوسری طرف اسرائیلی بربریت بھی جاری ہے، گزشتہ روز اسرائیلی حملوں میں 7 امدادی کارکنوں سمیت 51 فلسطینی مارے جا چکے ہیں، اکتوبر 2023 میں جنگ کے آغاز کے بعد سے اسرائیل کے ہاتھوں مارے جانے والے 62,000 فلسطینیوں میں کم از کم 18,885 بچے شامل ہیں۔
ادھر مشرق وسطیٰ کے تجزیہ کار اور جدالیہ کے شریک مدیر معین ربانی نے الجزیرہ کو بتایا کہ نیتن یاہو اگرچہ شور مچا رہے ہیں کہ وہ صرف ایک جامع ڈیل کو قبول کریں گے، جزوی یا مرحلہ وار معاہدہ نہیں، تاہم اسرائیل کے اس معاہدے کو قبول کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ اسرائیلی نہیں، بلکہ امریکی کریں گے۔
from ARY News Urdu- International- عالمی خبریں https://ift.tt/FaOvx1Z
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں