عالمی ادارہ صحت نے غزہ کو غذائی قلت سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقہ قرار دے دیا، ہر گزرتے دن کے ساتھ صورتحال مزید تشویشناک ہو رہی ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق غذائی قلت کے لحاظ سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقہ غزہ ہے، جہاں غذائی قلت خطرناک حدوں کو چھو رہی ہے۔
عالمی ادارہ صحت کاکہنا ہے کہ اب تک امداد کی رکاوٹوں اور تاخیر نے بے شمار جانیں لے لیں، غزہ سٹی میں ہر پانچ میں سے ایک بچہ شدید غذائی قلت کا شکار ہے 6سے 9ماہ کے بچوں میں غذائی قلت کی شرح 3گنا بڑھ گئی ہے۔
یاد رہے کہ 2 دو روز قبل اقوام متحدہ کے ادارہ برائے فلسطینی مہاجرین (یو این آر ڈبلیو اے ) کے سربراہ فلپ لزارینی نے خبردار کیا تھا کہ غزہ شہر میں ہر پانچواں بچہ شدید غذائی قلت کا شکار ہے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ صورتحال مزید تشویشناک ہو رہی ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق یو این آر ڈبلیو اے کے کمشنر جنرل فلپ لزارینی نے کہا کہ غزہ میں ہماری ٹیموں کو جو بچے مل رہے ہیں، وہ نہایت کمزور، لاغر اور جان لیوا غذائی قلت کا شکار ہیں اور فوری طبی امداد نہ ملنے کی صورت میں ان کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ اب تک 100 سےزیادہ افراد، جن میں زیادہ تر بچے شامل ہیں، بھوک کی وجہ سے جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
مزید پڑھیں : غزہ میں 5لاکھ افراد قحط سے دو چار ہیں، ورلڈ فوڈ پروگرام
علاوہ ازیں ورلڈ فوڈ پروگرام کا بھی کہنا ہے کہ غزہ کی ایک تہائی آبادی کئی دنوں سے کچھ نہیں کھاسکی، غزہ میں 5 لاکھ افراد قحط جیسی صورتحال سے دوچار ہیں۔
ڈبلیو ایف پی کے مطابق غزہ میں بھوک کا بحران خوفناک حد تک بڑھ چکا ہے، غزہ میں امداد کی فراہمی کا واحد حل مستقل جنگ بندی ہے، جنگ بندی کے بغیر پوری آبادی تک محفوظ اور مسلسل امداد ممکن نہیں۔
ڈبلیوایف پی نے کہا کہ ہمارے پاس 21 لاکھ افراد کے لیے 3 ماہ کی خوراک موجود ہے، خوراک غزہ میں موجود یا راستے میں ہے بس رکاوٹیں ہٹانا ہوں گی۔
from ARY News Urdu- International- عالمی خبریں https://ift.tt/Z4Gi5zP
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں