جنگ انسانوں کے درمیان ہوتی ہے لیکن دنیا میں ایک ایسی لیکن حقیقی جنگ ہوئی جس میں انسانی فوج کے مقابلے میں جانور تھے۔
دنیا کی قدیم اور جدید تاریخ میں اپنی نوعیت کی یہ منفرد جنگ 20 ویں صدی میں آسٹریلیا میں لڑی گئی تھی۔ اس جنگ میں آسٹریلوی فوج کا مدمقابل دشمن کسی دوسرے ملک کی فوج نہیں بلکہ شتر مرغ سے ملتا جلتا ایک پرندہ جس کو ایمو برڈ تھا۔ اسی لیے اس جنگ کو آسٹریلیا میں (Emu War) کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ عجیب وغریب جنگ 1932 میں اس وقت شروع ہوئی جب مغربی آسٹریلیا کے کسانوں کوایمو پرندوں نے نقصان پہنچانا شروع کیا۔
رپورٹ کے مطابق پہلی جنگ عظیم کے خاتمے کے بعد آسٹریلوی حکومت نے اس جنگ میں حصہ لینے والے سابق فوجیوں کو مغربی آسٹریلیا میں زرعی زمینیں دی تھی، جس پر ریٹائرڈ فوجی فصلیں کاشت کر کے اپنی گزر بسر کرتے تھے۔
تاہم اچانک کچھ سال بعد ہی 1932 میں شتر مرغ کے سائز کے بڑے ایمو پرندے وارد ہوئے اور آئے بھی چند درجن یا چند سو نہیں بلکہ 20 ہزار پرندوں نے بن بلائے مہمان کی طرح یہاں ڈیرے ڈالے اور فصلوں کو نقصان پہنچانے لگے۔
کسانوں کا قوی الجثہ پرندوں پر قابو پانا آسان نہ تھا۔اس لیے انہوں نے وزارت دفاع سے مانگی، جس کو قبول کرتے ہوئے حکومت آسٹریلیا نے فوج کو اس علاقے میں بھیجا۔
پرندوں کے خلاف یہ جنگ نومبر اور دسمبر تقریبا ً دو ماہ تک چلی۔ میجر گونیتھ میریڈتھ کی سربراہی میں فوج نے اس جنگ میں مشین گنوں اور اسلحہ کا بے دریغ استعمال کیا۔
تاہم مشکل یہ تھی کہ یہ پرندے تیز رفتار تھے۔ فوج جیسے ہی مشین گن سے فائر کھولتی یہ پرندے منتشر ہوکر بچ نکلتے۔
فوج لگ بھگ دو ماہ کی اس جنگ کے دوران صرف 986 پرندوں کو ہی ہلاک کر سکی، تاہم فوج کا کوئی نقصان نہیں ہوا۔
تاہم یہ جنگ فوج کے لیے ناکام تجربہ ثابت ہوئی کیونکہ وہ ایمو پر مکمل قابو نہ پاسکے اور ایمو پرندے ان کی موجودگی میں بھی فصلوں کو مسلسل نقصان پہنچاتے رہے۔ جس کے بعد ان پرندوں کو ان کے حال پر ہی چھوڑ دیا گیا۔
یہ دلچسپ جنگ آسٹریلیا میں آج بھی موضوع بحث ہوتی ہے اور اتنی مقبول ہے کہ 2019 میں اس پر میوزیکل ڈراما اور 2023 میں "The Emu War” کے عنوان سے ایک کامیڈی فلم بھی ریلیز کی گئی تھی۔
from ARY News Urdu- International- عالمی خبریں https://ift.tt/SEFrDYV
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں