رام اللہ : اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کی افواج نے غزہ کے مغربی کنارے میں کارروائی کے دوران حماس کے مقامی کمانڈر پر حملہ کرکے ہلاک کردیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے گزشتہ روز شمالی مغربی کنارے کے شہر جنین کے مشرق میں فوجی آپریشن کے دوران قاسم بریگیڈز کے ایک سینئر کمانڈر اور ایک فلسطینی شہری کو ہلاک کر دیا۔
یہ کارروائی اس وقت کی گئی جب اسرائیلی فوج نے جینن شہر میں عسکریت پسندوں کے خلاف اپنے آپریشن کو مزید وسیع کرنے کا اعلان کیا۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان نے بتایا کہ اس کے دستوں نے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر جینن میں حماس کے ایک عسکری کمانڈر ایسر السعدی کو فائرنگ کے تبادلے کے دوران ہلاک کردیا ہے۔
فوج نے مزید کہا کہ اس نے شمالی مغربی کنارے میں "انسداد دہشت گردی آپریشن” کو جینن کے دیگر علاقوں تک وسعت دی ہے۔
دوسری جانب حماس نے ایسر السعدی کی شہادت پر اظہارِ تعزیت کرتے ہوئے انہیں اپنے عسکری ونگ، عزالدین القسام بریگیڈز کا کمانڈر قرار دیا۔
حماس نے اسرائیل پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ مزاحمت کا مقابلہ کرنے میں ناکامی کے بعد قتل کا سہارا لے رہا ہے۔
فلسطینی سیکیورٹی ذرائع اور عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے جنین کے مشرقی محلے میں کئی رہائشی عمارتوں کو بڑی کمک کی مدد سے گھیر لیا۔ جس کے بعد وہاں پرتشدد جھڑپیں شروع ہوگئیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق غزہ جنگ کے دوران تقریباً 40ہزار فلسطینی اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے اور وہ قریبی قصبوں اور دیہات میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔ یہ کئی دہائیوں میں ہونے والی سب سے بڑی بے دخلی ہے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد فلسطینیوں کو بے گھر کرنا نہیں تھا لیکن اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ انہوں نے فوج کو حکم دیا ہے کہ بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کو اپنے گھروں کو واپس آنے کی اجازت نہ دی جائے۔
اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوج ان علاقوں میں کئی مہینوں تک موجود رہے گی۔
اقوام متحدہ کے مطابق7 اکتوبر کے حملوں کے بعد سے اب تک مغربی کنارے میں 800 سے زائد فلسطینی مارے جاچکے ہیں، جن میں سینکڑوں عام شہری بھی شامل ہیں۔
from ARY News Urdu- International- عالمی خبریں https://ift.tt/ClaXgr9
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں